Six afflictions mentioned in hadith
The following hadith tells about 6 afflictions that will appear in the world.
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، ثنا ابْنُ الْأَصْبَهَانِيِّ ، أنا شَرِيكٌ ، عَنْ أَبِي الْيَقْظَانِ ، عَنْ زَاذَانَ ، عَنْ عَلِيمٍ الْكِنْدِيِّ ، عَنْ عَابِسٍ الْغِفَارِيِّ ، أَنَّهُ رَأَى قَوْمًا يَتَرَحَّلُونَ ، فَقَالَ : مَا لَهُمْ ؟ قَالُوا : يَفِرُّونَ مِنَ الطَّاعُونِ فَقَالَ : يَا طَاعُونُ خُذْنِي إِلَيْكَ ، فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَمٍّ لَهُ : أَتَتَمَنَّى الْمَوْتَ ؟ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : تَمَنَّوُا الْمَوْتَ عِنْدَ خِصَالٍ سِتٍّ : عِنْدَ إِمَارَةِ السُّفَهَاءِ ، وَبَيْعِ الْحُكْمِ ، واسْتِخْفَافٍ بِالدَّمِ ، وَكَثْرَةِ الشُّرَطِ ، وَقَطِيعَةِ الرَّحِمِ ، وَنَشْوٍ يَتَّخِذُونَ الْقُرْآنَ مَزَامِيرَ يُقَدِّمُونَ الرَّجُلَ لِيُغَنِّيَهُمْ وَلَيْسَ بِأَفْقَهِهِمْ زَادَ شَرِيكٌ فِي الْإِسْنَادِ عُلَيْمًا الْكِنْدِيِّ
المعجم الكبير الطبراني ،حديث رقم 14003- باب العين – 18/37
سیدنا عَابِسٍ الْغِفَارِيِّ نے دیکھا کہ لوگ شہر سے کوچ کر رہے ہیں ، انہوں نے پوچھا یہ لوگوں کو کیا ہوگیا ہے ؟ (کہ شہر چھوڑ کر جا رہے ہیں ) تو انہیں بتایا گیا کہ یہ لوگ طاعون سے بچنے کیلئے شہر سے بھاگ رہے ہیں؟ تو وہ کہنے لگے:
اے طاعون! مجھے اپنی گرفت میں لے لے۔
یہ سن کر ان کے چچازاد، جو صحابی تھے، نے انہیں (تعجب سے ) کہا: آپ موت کی تمنا کرتے ہیں ؟ (جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے موت کی تمنا کرنے سے منع فرمایا ہے ) تو سیدنا عابس نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ:
”ان چھ فتنوں(سے بچنے کیلئے ) موت کی تمنا کرو !:
بیوقوفوں کی حکومت، پولیس کی کثرت، قطع رحمی، عہدوں اور فیصلوں کی خرید و فروخت، انسانی خون کی ارزانی، ایسے نوجوانوں کے فتنہ سے جو قرآن مجید کو بانسری بنالیں گے (یعنی سر یلی آواز میں پڑھنے کا اہتمام کریں گے) وہ ایسے آدمی کو (امامت و خطابت کیلئے ) آگے کریں گے جو فقیہ ہو گا نہ عالم، صرف وجہ یہ ہو گی کہ وہ انہیں قرآن مجید گاگا کر سنائے گا۔
Sayyidna Aabis al-Ghifari saw that people were leaving the city, he asked what has happened to these people? (that they are leaving the city) So they were told that these people are running away from the city to avoid the plague? So they said:
O plague! Take me in your grip.
Hearing this, his cousin, who was a companion, said to him (surprised): You wish for death? (While the Messenger of Allah, (may God bless him and grant him peace رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم), forbade wishing for death) Sayyiduna Abis said that I heard the Messenger of Allah, (may God bless him and grant him peace رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم), say:
“To avoid these six temptations, wish for death!”
- The government of idiots,
- The abundance of the police,
- The ruthlessness,
- The buying and selling of positions and decisions,
- The cheapness of human blood,
- The affliction of such youths who will make the Qur’an into a flute (i.e. arrange to read it like singing). They will advance a man (for Imamat and address) who will be a Faqih (Islamic Jurist) and not a scholar, the only reason will be that he will recite the Qur’an to them like singing.
نبی کریم ﷺ نے اللہ تعالیٰ سے دعاء کی کہ:
…وَاِذَا اَرَدْتَّ فِتْنَةً فِیْ قَوْمٍ فَتَوَفَّنِیْ غَيْرَ مَفْتُوْنٍ
…اور جب تو کسی قوم کو آزمائش میں مبتلا کرنے کا ارادہ کرے تو مجھے بغیر آزمائش کے فوت کر دے،،،
(مسند احمد، ج:36،ص:422، حدیث: 22109 صحیح)
اس حدیث شریف میں بتایا گیا کہ : دورِ زوال میں بے وقوف لوگ بڑے بڑے عہدوں پر فائز ہو جائیں گے. حالانکہ وہ دین کے حوالے سے بالکل ناکارہ اور نا اہل ہوں گے. اور معاشرے میں کوئی انکا اچھا اور بڑا مقام نہ ہوگا ، لیکن اس نا اہلی کے باوجود وہ بڑے بڑے عہدوں تک رسائی حاصل کر لیں گے.اور واضح ہے کہ یہ صورتِ حال خالص شَر ہوگی.
یہ فتنے عام ہوتے ہیں اور ان سے بچنا نہایت مشکل ہوتا ہے.
عَنْ حذيفة بن اليمان قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلم”لا تقوم الساعة حتى يكون أسعد الناس بالدنيا لكع بن لكع” (رواه أحمد 22214 والأصبهاني 1749)
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا :
“قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک یہ صورت حال نہ آ جائے کہ اس دنیا میں سب سے بڑے عہدے پر وہ شخص فائز ہو جائے جو خود بھی کمینہ ہو اور اسکا باپ بھی کمینہ ہو.”